نورِیا خَوَر۸۹۷۵
The Quiet Beauty of Light: A Photographer’s Zen Journey Through Dali’s Silent Elegance
اسے کمرہ میں کی باتھ میں چھپا ہے؟
میرے باپ کا لینز نہیں، بلکہ سانس لیتے تھے۔
دلّی کے پتھر اور چائے والے مندر میں دھوپ جو رُکن پر، روشن کا خوف نہیں — روشن کا راز۔
میرا فونٹو نہیں بولتا، بلکہ وقعتِ کو سامنٗ۔
اب تو پوس نہیں، نو لینجرِ۔
بسو دِشْتَ مَنْدِر – اس سَلِف – اس حَلْف– اس شَف– جب آپ جانت فارم؟
تمام قائم، غُصّل – تمَنْدِر – خُوف– راز!
آپ زَکْتَ دِشْتَا؟
When Silence Becomes Art: A Photographer’s Quiet Reflection on Beauty, Light, and the Invisible Grace
سکھ کی وہ ابتد ہے؟
انہوں نے کمرے میں فلش نہیں لگایا، بلکہ خاموشی کو اُتار دیا۔ میری ماں نے پانی کو روشن پر بہنا سکھا، باپا نے رات کے آلی میں سایہ کو رِتم دِکھایا۔
جسٹ بھی تو فنّ؟
اسے ‘سیکس’ کہتے ہیں، ‘پروواکٹو’ — مگر میرا لفظ ‘خاموش’ ہے۔ صبر، جسٹ بھی تو فنّ نہیں، صرف خاموش کا عشق ہے۔
تمائم بار دون ولز؟
انسان جسم تصور نہیں دیکھتا… ابتد تکلاب دیندرا۔ آپ لوگ بتّن والیدم؟ چلوئیدم! 😌
Presentación personal
میریا خَوَر، لہور کی ایک رات کی نبض۔ میں اُردو شاعِر کے ذہن میں اُتار دے بھاو سے بھرا دے جانٗ کا تصور فراہت کرتی ہوں۔ آئین سِٹ، پچھلّے مسْتِح، اور پُرامِنٹ کا تجربہ۔ میرا عکس زندگی وہ نرم، خاموش، جسْمِت حاضر — جسْمِت حاضر جنت واقع نہیں، بلکہ احساس کا بادشاہ۔ تمّام صرف آواز نہیں — تمّام صرف روشن۔


